صفحات

منگل، 6 ستمبر، 2016

جنسی معالومات، غلط فہمیاں اور انکا ازالہ



ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور ان پڑھ   دونو ںطبقوں کی اکثریت جنسی معالومات کے بارے میں بلکل نابلد ہوتی ہے. لوگ اکثر سنی سنائی  باتوں کو ذہن میں بیٹھا لیتے ھیں اور زندگی بھر اس با رے میں غلط فہمی اور کنفیوژن کا شکار رہتے ھیں.اس کا ایک بڑا سبب  یہ ہے کہ ان مسائل پر گفتگو کرنا ہمارے  معاشرے میں شجر ممنوع سمجھاجاتا ہے.

ہمارا معاشرہ،ماحول ،اور تعلیمی ادارے آنے والی نئی نسل کو جنسی عمل ،جنسی معلومات اور اس کے دیگر عوامل  کےبا رے   قطن کوئی معالومات فراہم  نہیں کرتے.اس کے نتیجے میں  ہمارے نوجوانوں کا جنسی معلومات کے با رے میں علم   صرف سنی سنائی باتوں تک محدود رہ جاتا ہے اور وہ عمر بھر ان غیر مستند باتوں کے گرد گھومتےرہتے ہیں. اس آرٹیکل میں ہم ان سنی سنائی اور  غیر مستند باتوں کی حقیقت پر بحث کریں گے.

عضؤ تناصل اور  اس کی لمبائی

عام طور پر لمبے اور بڑے عضؤ تناصل کو مردانگی کی علامت سمجھا جاتا ہے . یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ عورت لمبے عضؤ تناصل کو زیادہ پسند کرتی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے  . بھرپور جنسی عمل کا تعلق  عضؤ کی لمبائی سے نہیں بلکہ جنسی عمل کے طریقہ کار وقت اور عضؤ کی سختی پر منحصر ہوتا ہے. یاد رہے کہ عورت کی فرج کی گہرای ٣ سے ٤ انچ تک ہوتی ہے اور زیادہ لمبا عضو اس کے لیے لطف کی بجاے تکلیف کا  باعث بنتا ہے.
.
بعض لوگ اس غلط فہمی میں بھی مبتلا رہتے ھیں کہ اولاد کے حصول کے لئے عضو کا موٹا اور فربہ ہونا  بہت ضروری ہے. ایسے افراد کی اطلا ع کے لئے عرض ہے کہ وہ ا    س غلط مفروضے کو ذہن سے بلکل نکا ل دیں.عضو کی لمبا ئی یا موٹائی سے حصول اولاد کا کوی تعلق نہیں.اسکا تعلق صحت مند سپر م یعنی منی کا فرج میں داخل ہونے سے ہے.

جنسی عمل  کا  لطف عضو کا اکڑا ہوا ہونا اور اس اکڑاہٹ کا دوران صحبت قائم رہنے پر ہے. جنسی عمل کے دوران زور زبری  سے بھی جنسی لطف جاتا رہتا ہے اور صرف وحشت باقی رہ جاتی ہے جو آپکے ساتھی کی طبیت پر گراں گزرتی ہے. جنسی عمل میں دونوں فریق خود سپردگی کے عالم میں ہہوتے ہیں اور خود  کو ایک دوسرے میں جذب کر لیتے ہیں .یہی ڈوب جانے والی  کیفیت ایک اچھے اور پرلطف جنسی  زندگی کا مزہ دیتی ہے.   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں